[an error occurred while processing this directive]
حکومت اللّٰہ کے قیام سے انسان اللّٰہ کا کچھ نہیں سن٘وارتا، اس سے اس کی اپنی ذات سن٘ورتی ہے، اور جب انسان کی ذات سن٘ورنے لگے تو اس سے حسنِ کائنات سن٘ورتا اور نکھرتا چلا جاتا ہے۔ یہ ہے مقصودِ دین اور مطلوبِ حیات۔
یہاں احکام و اصولات کو اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
ان کے ساتھ قرآنی آیات کے حوالے بھی دے دیئے گئے ہیں۔ یہاں قرآن کی راہنمائی
اور اس کا مقصود مطلوب ہے۔ حوالوں میں بائیں جانب سورۃ اور دائیں جانب آیت کا
نمبر ہے، آیت کے آگے اور پہلے کی آیت کو بھی دھیان میں رکھیں تو بہتر ہو گا۔ یہاں آیت کا ترجمہ نہیں لکھا گیا، صرف آیت کے کچھ حصّہ کا مفہوم لکھا گیا ہے۔
واضع رہے کہ قرآنِ کریم کے اصول ہوں یا قوانین سب غیر متبدّل ہیں اور کسی فرد
یا مملکت کو ان میں ردّوبدل کا حق نہیں۔ اسلامی حکومت ان قوانین کے نفاذ کی
عملی شکلیں اور طریقِ کار کی جزئیات مرتب کر سکتی ہے یا ان اصولوں کی حدود کے
اندر رہتے ہوئے جزئی قوانین وضع کر سکتی ہے۔ اس طرح جو کچھ اسلامی مملکت کی
طرف سے نافذ ہو اسے قانونِ شریعت کہا جا سکتا ہے۔
فقہ کی رو سے حد قرآن کی مقرر کردہ سزا کو کہتے ہیں اور تعزیرات ان سزاؤں
کو جنہیں قرآنِ کریم نے مقرر نہیں کیا، فقہ نے مقرر کیا ہے۔
اسلام کے
ابتدائی ایّام جس میں ہنوز زمانۂ جاہلیت کی لونڈیاں اور غلام مسلمانوں کے
ہاں موجود تھے۔ اسلام نے ان غلاموں اور لونڈیوں کو آہستہ آہستہ اپنے معاشرہ
کا جزو بنا لیا اور آئندہ کے لیے غلامی کا دروازہ بند کر دیا۔