Punjabi Shahmukhi to Urdu and English Dictionary
پنجابی لغت، پنجابی ڈکشنری
کھوج کے لئے الفاظ بغیر اعراب ( یعنی زیر زبر وغیرہ ) کے لکھیں۔ آپ رومن اردو میں بھی سرچ کر سکتے ہیں۔
آپ یہاں پنجابی کا لفظ اردو یا گورمکھی رسم الخط میں لکھ کر تلاش کر سکتے ہیں۔ انگریزی کا لفظ لکھ کر بھی تلاش کیا جا سکتا ہے مگر ہو سکتا ہے کہ آپ کو اصل پنجابی کا لفظ نہ مل سکے کیونکہ کسی بھی زبان کے لفظ کا ترجمہ کسی دوسری زبان میں مکمل طور پر نہیں ہو سکتا۔ (ابھی یہ مکمل نہیں ہے بلکہ ابھی شروع کی گئی ہے-)
یہاں الفاظ کا چناؤ ایسا کیا گیا ہے جو خالصتاً پنجابی کی دیسی چھاپ کے ہیں۔سنسکرت نے جس طرح ویدک بھاشا کو پس منظر میں رکھ کر اس برصغیر کی زبانوٍں سے الفاظ لے کر اپنے سنسکرتی انداز سے اپنا لیا، اِسی طرح اُس میں پنجابی کے الفاظ بھی شامل ہو گئے، اور آج ہم کئی طرح کے اصواتیاتی اصول بنا کر اپنی زبان کے الفاظ کو سنسکرت کے ماخذوں سے نکلے ہوئے مانتے ہیں ۔بہرحال یہ ہیں وہ الفاظ جو پنجابی کی اصل چھاپ کے الفاظ ہیں جن کو ہم یہاں جگہ دے رہے ہیں ، یا پھر وہ الفاظ جو پنجابی میں آ کر اتنے بدل گئے ہیں کہ پہچانے نہ جا سکیں مثلاً عربی "ضحُوک" سے جالندھر دوآب کی پنجابی بولی میں "حدُوک" بمعنی تعجب کرنا۔ باقی وہ دیگر زبانوں کے الفاظ جو ہم پنجابی میں بولتے ہیں وہ بھی شامل ہیں۔
الفاظ اور اُن کے معانی کے لئے دو موٹے موٹے خطّوں، مشرق میں سنت بھاشا اور مغرب میں لہندی کی نشاندہی کی گئی ہے اور جہاں کہیں کسی بولی کا تعین کرانا ضروی سمجھا گیا ہو مثلاً ملتانی، ریاستی، اوانکاری، کھیترانی، ڈوگری، بھٹیالی، لُدھیانی وغیرہ وہاں پر ; پُوری نشاندہی کر دی گئی ہے۔
پنجابی زبان اردو کی طرح مرکب نہیں ہے، بلکہ یہ برصغیر کی اصلی زبان کے شجرہ کی ایک کڑی ہے جس کی ایک خاص صفت سے یہ نمایاں ہے اور وہ ہے گمک کی ادائیگی۔ وہ علاقے جو پنجابی زبان کے احاطہ کی حدود پر واقع ہیں اور جن پر اُن کی ملحقہ زبانوں کا اثر ہے، وہاں گمک صحیح معنوں میں ادا نہیں ہو سکتی، جس طرح انگریزی کو ایک ہندوستانی اپنے ہی تلفظ کے لہجہ میں ادا کرتا ہے( جب تک وہ خوب مہارت حاصل کرنے کی کوشش نہ کرے)، اِسی طرح اِن علاقوں میں گمک کی ادائیگی کا اُن کا اپنا ہی لہجہ ہوتا ہے۔ وہاں ایک خاص قِسم کے سکتہ ( hiatus) سے چڑھتی ہوئی گمک کو ادا کیا جاتا ہے، یا پھر جس طرح پشاور اور ملتان کی طرف گرام گمک کو اردو کے ماڈرن مخلوط الہا کی نقل پر بولا جاتا ہے، مگر ملتان کی جانب مجہورہ مخلوط الہا کو قطعا نہیں بلایا جاتا بلکہ اُن کو ماڈرن مخلوط الہا بھی اِتنا ڈھیلا ہوتا ہے کہ حقیقت میں ھ (h) کی علٰحدہ آواز ہوتی ہے اور علٰحدہ حرکت رکھتی ہے۔
یہاں ہم مختلف بولیوں کے تقریباً ایک ہی اِملاء والے الفاظ کے اصواتی تفرقوں کے علاوہ معانی کی تفریق بھی مختصر سے انداز میں بیان کر رہے ہیں ۔ اب رہا ان الفاظ کا تلفظ جو کہ اپنے اپنے علاقہ میں مروج ہو کر فرق کر گیا ہے ، مثلاً مشرقی پنجاب میں اگر ایک تلفظ ہے تو مغربی علاقوں میں اس کا دُوسرا تلفظ ہے۔ ایسا ہی فرق معانی میں ہے۔ اگر مشرقی جانب ایک لفظ کے تین معانی ہیں تو مغربی جانب اس کا صرف ایک ہی معنی ہے اور کہیں تین معانی میں سے صرف ایک معنی مع ایک اور نئے معنی کے، باوجود اس کے عملی استعمال میں مخلوط شکلیں بھی رائج ہیں ۔اس گُوناں گُوں کیفیت کی وجہ ایک تو یہ ہے کہ پنجاب کے یہ تمام علاقے الگ تھلگ رہے اور دوسری وجہ جو سب سے زیادہ وزنی ہے وہ یہ ہے کہ آج تک پنجابی کو سکولوں میں بطور زبان پڑھایا نہیں جاتا رہا اور نہ ہی پنجابی باسی اس زبان میں اپنا حساب کتاب یا خط و کتابت کرتے رہے ہیں۔باوجود اس دِل شِکن کیفیت کے یہ زبان گو 70 سے زیادہ بولیوں اور فرعی بولیوں میں بَٹ گئی ، مگر اس نے اپنا شِیرازہ بکھرنے نہیں دیا اور جُوں کی تُوں موجود چلی آرہی ہے۔