Punjabi : Tashdeed, Verb, Noun
تشدید ، فعل، مصدر
Shadd or Tashdeed is used above any word when a word is supposed to give a double sound. It come end or between of word.
اردو میں مشدّد حروف بطور لمبی آواز ہوتے ہی نہیں ، جیسے فمّ کو فم کہیں گے ، مگر پنجابی میں لمبے حروف لفظ کے اندر اور آخر دونوں جگہ تشدید سے آجاتے ہیں جیسے کانّا ۔ کنّ وغیرہ ۔یعنی شد ایسے حرف پر ڈالی جاتی ہے جسےکسی لفظ کے اند ریا آخر میں دو بار بولا جانا ہو۔تشدید والے حرف یعنی مشدّد پر تشدید کے ساتھ ساتھ زبر، زیر یا پیش میں سے کوئی علامت ضرور ہوتی ہے تاکہ پڑھتے وقت زبان سے اصل آواز نکلے، مثلا چِٹَّا ، کانّا ، کنّ وغیرہ
تَ + تّ + ا = تَتّا = tatta
یَ + ک ّ + ڑ = یکّڑ = yakker
پُ + تّ + ر = پُتّر = putter
چَ + ٹّ + ی = چٹّی = chatti
پَ + ٹّ + ی = پَٹّی = patti
عربی کی کھڑی زیر ( ٖ ) کو "اِی" کی لمبی آواز کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ یہ لمبی زیر بغیر کسی "ی" کے اپنا کام کرتی ہے ، مثلا ً (سیوٖیاں)۔
مصدر کی علامت ( مصدر، جو کہ مادہ فعل کے ساتھ "نا" لگانے سے بنتا ہے ) پنجابی ، اردو روابط کو دیکھا جائے تو "پڑھیں سے پڑِھن اور پڑھائیں سے پڑھاوِن" کی اصواتی مماثلت میں فرق صرف نُون غنّہ اور سالم کا ہی ہے۔ پنجابی میں سِندھی یا کشمیری کی طرح مصدر کی علامت "ن" نہیں بلکہ "نا" ہے۔ مثلا ً ا وتھے نہ جانا ، کل ضرور آؤنا۔
فعل کی گردان میں جہاں اردو میں مثلا ً پڑھ/ پڑھا سے پڑھے /پڑھائے اور پڑھیں /پڑھائیں آتا ہے ، وہاں پنجابی میں پڑھیں کو پڑھن اور پڑھائیں کو پڑھاون بولتے ہیں۔
ہر وہ لفظ جو عربی، فارسی سے پنجابی میں آگیا ہو اس کی املا ایسے ہی کرنی چاہیئے جیسے اصل زبان میں ہے کیونکہ اس طرح سے ماخذ مُشتبہ ہو جاتا ہےمثلا ً شمع کی بجائے شماں، معلوم کی بجائے ملوم لکھنا غلط ہے۔ ہر وہ لفظ جو انگریزی سے پنجابی میں آ گیا ہو اس کی املا بھی اسی طرح ہونی چاہیئے مثلا ً کوٹ ، ٹکٹ وغیرہ۔
اردو میں شروع کا حرف ساکن نہیں ہو سکتا ، اس لئے "آگم" لاتے ہیں ، مگر پنجابی میں کچھ حروف شروع کے ساکن ہو سکتے ہیں مثلا ً نیارا، ترَے وغیرہ۔سکول کو اسکول یا سٹیشن کو اسٹیشن، سٹاف کو اسٹاف لکھنا ٹھیک نہیں۔
آخری حرف پر نشانی آ سکتی ہے جو کہ اردو میں موجود نہیں مثلا ً ترِیہ ِ ، راءِ وغیرہ۔