Punjabi Language and Dialect -2
پنجابی زبان اور اسکی بولیاں
پنجابی کے وسطی دور ( 15 سے 18 صدی عیسوی کے آخر تک) میں دہلی کا پایہ تخت اپنا اثر دکھا رہا تھا، جس کی وجہ سے پنجاب کے مشرقی حصّہِ میں گو لہندی کی اصلی روح قائم رہی مگر برج اصواتیات اور الفاظ کا گہرا اثر پڑا۔ لہندی کی اس نئی حالت کی طرف اشارہ سب سے پہلے امیر خسرَو نے اپنی فارسی کتاب نُورِ سِپہر میں "لاہوی" سے کیا ہے۔ اس لاہوری میں ماجھی (سِکّھی) ، جٹکی، لُدھیانوی اور انبالوی شامل ہیں۔ گو سِکھ اور ہندو رشی عموماً ہِندوی زبان میں ہی لکھتے تھے اور لہندی کو کم ترقی دی جاتی تھی۔ اسی لحاظ سے اگر پنجابی میں ہِندوی بمعہ برجی کا اثر زیادہ ہوتا تھا تو اُسے وسطی دور کی اُچت پنجابی کہا جاتا تھا، اور اگر لہندی اثر نمایاں ہوتا تھا تو اُسے وسطی دور کی نِچت پنجابی کہا جاتا تھا۔ مگر پھر بھی ہِندوی کی وجہ سے پنجابی پر برجی کا اثر اردھ ماگھدی کے مقابلہِ پر کچھ بھی نہ تھا۔
سِکّھوں کے اقتدار پر آنے سے برجی کا یہ اثر بھی پنجابی پر بہت کم ہو گیا، اور اسی طرح موجودہ پنجابی بولیوں کا دور ( 18 صدی عیسوی کے آخر سے آج تک) شروع ہوا۔ اس دور میں عیسائی مشنریوں کی مدد سے انگریزوں نے مُلتانی بولی کو الہدہ کرنے کی کوشش کی ، اور لدھیانہ کے قرب و جوار کے ذخیرۂ الفاظ اور اصواتی رنگ کو پبلک پر حاوی کرنا چاہا۔ مگر یہ کوشش ناکام رہی، کیونکہ پنجابی کا اساسہ صرف لدھیانوی پر ہی موقوف نہیں ہے، آج بمشکل کوئی لکھنے والا ایسا ہو جو کہ پنجابی میں لہندی اور ہِندوی رنگ کو اپنے ادب میں نمایاں نہیں کرتا ۔ یہی وہ پنجابی ہے جو لہندی اور "لاہوری" پر مشتمل ہے جیسا کہ انشاء نے اپنی کتاب دریائے لطافت (1802ء) میں سب سے پہلے یہ لفظ "پنجابی" اِنہی معنوں میں زبان کے لئے استعمال کیا ہے۔
جہاں تک پنجابی بولیوں کے تعین کا تعلق ہے، ہمیں بنیادی طور پر یہ دیکھنا ہے کہ اگر
زبان کے ابتدائی دور کی تاریخ کے کسی زمانہ ِ میں کوئی دو یا زیادہ گروہ صرفی لحاظ
سے مفرد الفاظ کے مرکبات ایک ہی طرح بنائیں اور فقرے بنانے میں ایک ہی طرح کے
اشتقاق برتیں اور ساتھ ہی اُن کے صوتی تلفظ ایک ہی ہوں تو ایسی دو یا زیادہ زبانیں
ایک ہی زبان کی بولیوں کی حیثیت میں منسلک کی جا سکتی ہیں، چاہے بعد میں اُن کی
اصواتی تبدیلیاں یا ذخیرۂ الفاظ بیشتر بدل گیا ہے، دئے
ہوئے نقشہِ میں پنجابی کی تمام بولیاں اس لحاظ سے ایک ہی زبان "پنجابی" کی بولیاں
تصور ہوں گی۔
پاک و ہند خاندان کے 18 بڑے گروہوں میں سے ایک گروہ پنجابی کہلاتا ہے( مغربی تاجکستان میں بولی جانے والی "Parya " بولی بھی پنجابی جیسی ہے)، جس کی بولیوں (Dialects) ، ذیلی بولیوں (sub-dialects)، فرعی بولیوں (form of dialects) اور علاقائی بولیوں (local dialects) کی تعداد پنجابی سے اردو لغت کے موٴلف سردار محمد خاں کے مطابق 70 سے زائد بنتی ہے۔ ( سیٹینڈرڈ بولی )
سردار محمد خان ، پنجابی کو پہلے دو حصّوں میں بانٹتے ہے :۔
مشرقی شاخ ( 632 - سنت بھاشا ) اور مغربی شاخ ( 415 - لہندی یا ملتانی ۔ مقامی نام جٹکی یا ہندکو )۔
ان دونوں کو آگے تِین تِین حصّیوں میں بانٹا گیاہے۔ ( بولیوں کا شجرہ , Dialect Tree )
مشرقی شاخ (632) : مشرقی حصّہ ، مغربی حصّہ (623) ، ڈوگری (647)۔
مغربی شاخ (415) : شمال مشرقی لہندا (436)، شمال مغربی لہندا (423)، جنوبی لہندا یا سیٹینڈرڈ(415)
(نمبر شمار گریرسن کے لِسانی سَروے کےہیں۔)
الف بے کی پوری پٹی ۔ Shahmukhi Alphabet, Punjabi Lesson - 1
پنجابی کس طرح لکھی اور پڑھی جاۓ Punjabi Shahmukhi Script, How to read and write
مُلتانی - زبان یا بولی Multani or Saraiki: Dialect or Language
پنجابی زبان کی مُلتانی بولی
مُلتانی کی مخصوص آوازیں Sounds of Multani that make it different from other Dialects of Punjabi
پنجابی کے لِسانی رابطے ، تاریخ و اِرتقا کے پس منظر میں
پنجابی اصوتیات Punjabi Phonetics
پنجابی قاعدہ
پنجابی زبان اور رسم الخط Punjabi Script and Punjabi Language
پنجابی کے کچھ الفاظ کی املاء Words used more often