☰ open

Punjabi: How to read and write

Posted On 13 July 2010 (Edited on Oct 22, 2018 by admin)

پنجابی کس طرح لکھی اور پڑھی جاۓ (پنجابی)

١ ۔ پنجابی کی " الف بے " اَپنی   آوازیں رکھتی ہے اور انہیں اردو کے لہجہ میں نہیں پڑھنا چاہیئے۔ کسی بھی لفظ کا تلفظ اورلکھائی وہی ہونی چاہیئے جو اس کے  ماخذکے قریب ہوتاکہ ریسرچ سکالر لکھائی کو معیاری بنا سکے۔

٢ ۔  اس بات  کا دھیان رکھنا چاہیئے  کہ تسلیم شدہ املاء کو بدلا نہ جاۓ یا پنجابی کے الفاظ کی املاء کوعربی حروف کی املاء سےنہ بدلاجاۓ کیونکہ اس طرح ماخذ مُشتبہ ہو جاتا ہے مثلاً  کھسرا  کوخسرہ  یا  واہیاتی کوواحیاتی لکھنا غلط ہے۔

٣۔  ہر  وہ لفظ جو فارسی ، عربی  یا ترکی سے آیا ہے اس کی  املا  اسی طرح  ہو  گی جیسا  کہ اصل زبان میں ہے ، مثلاً  شمع  ناکہ  شماں۔

٤۔  ہر  وہ لفظ جو انگریزی سے پنجابی میں آ گیا ہے اس کی املا  ویسے   ہی کرنی چاہیئے  ، مثلاً  کوٹ، ٹکٹ ۔

٥۔  لکھنا، آکھنا  اور ویکھ  جیسے الفاظ  کے  کھ کو غ   اور  خ   سے  بدلنا   غلط  ہے ۔

٦۔ پنجابی کی تمام بولیوں کی حرکات دکھانے کے  لئے ہماری املاء میں کافی تراکیب موجودنہیں ، اور ان میں اضافہ کرنا بھی ٹھیک نہیں اس لئے بہتر یہی سمجھا جاتا ہے کہ زبر ، زیر  اور پیش  کے علاوہ موقوف جزم ، ہمزہ ، خطِ معدولہ اورکھڑی زیر کے استعمال سے الفاظ کا تلفظ دکھایا جاۓ۔

٧۔ کجھ الفاظ ایسے بھی ہُوتے   ہیں جوادبی لکھائی میں استعمال ہُوتے  ہیں  لیکن ان کاعام استعمال فرق  ہوتاہے مثلاً    مکّھن  =  ماکھن

٨۔ ارد میں  مشدّد حروف بطور لمبی آواز ہوتے ہی  نہیں مثلاً  فمّ   کو فم  کہتے  ہیں،  جب کے پنجابی میں لمبے حروف لفظ کے اندر اورآخر میں دونوں جگہ   تشدید کے ساتھ آتے ہیں،  مثلا ً  بنّھدا- کانّا- کنّ۔ پنجابی میں دوہرے یعنی تشدید والے لفظ استعمال ہُوتے  ہیں، پنجابی میں تشدید کا اختصار بلکل نہیں ہُوتا۔ مثلاً 
کام  ---  کمّ  ،   اوُنچا ---  اُچّا ،  کُھلا --- کُھلّھا  ،    چاٹنا --- چٹّنا  وغیرہ ،   یہی وجہ ہے کہ اردو دان اس فرق کو فوراً پکڑ لیتا ہے۔

٩۔ پنجابی زبان کی کُچھ آوازیں ایسی ہیں جن کے لئے  کوئی حرف نہیں گھڑا  گیا ، ان  کی ادائیگی کو نیچے بتایا جاتا ہے:-

ان جیسی آوازیں وہ  ہیں جن  کی ادائیگی صرف ماجھے میں ہُوتی ہےاورزبان کے وسیع مفادات کے پیشِ نظر لکھنا  ایک جیساہے اس  لئے ان آوازوں  کے لئے  نئے حروف  نہیں  گھڑے گئے (جیسے جشوافضل الدین نے ایک بار پنجابی دربا ر میں تجویز پیش کی تھی ، مگر یہ بات آگے چل  نہ سکی)۔

١٠۔ اردو  میں حالتِ عاملہ کی نشانی "نے" ہے لیکن پنجابی میں یہ استعمال نہیں ہُوتی ، مثلاً
میں نے کیا تھا    = میں کِیتا سی۔
اُس نے بھی کھایا  =  اُوں وی کھادا۔

١١۔ پنجابی  میں مجہول حالت بنانے کے لئے  ماخذ فعل کے ساتھ"اِی" کا اضافہ کیا جاتا ہے ، ایسا لہندی بولی میں عام ہے۔ مثلاً
اٹکنا = اٹکِینا ،  مرنا  = مریِنا

١٢ ۔ اگر لفظ کے شروع میں "ہ" ہو  یا  تاکیدی رکن  (Syllable) "ہ" سےشروع ہو تو  پڑھتے  وقت یہ " ہ" کی بجاۓ "ع" کی آواز بن جاتی ہے۔ مثلاً  ہے  = اے،  جب کے باقی حالتوں کی "ہ" یا  تو سنائی ہی نہیں دیتی یا پھر"ہ" حذف کر کے اس سےپہلے  کی حرکت ٹِیپ گمک سے بلائی جاتی ہے مثلاً  پہلا، گھاہ، راہ ۔

١٣۔ دو رکن (Syllable) والے لفظ  میں اگر پہلا رکن " آ   یا    او "  پرختم ہوتو  پڑھتےوقت دوسرے رکن سے پہلے خفیف "ہ" کی آواز آتی ہے مثلاً   کھادا   = کھاہدا

١٤۔ لفظ کے شروع میں اگر"لام" یا "الف" ہوتو عام بول چال میں یہ حذف ہو جاتے ہیں ، مثلاً   لنگھانا  =  نگھانا

١٥۔ حالت اضافی کا  لاحقہ اردو کے الفاظ " کا- کے - کی - کو "  کی  جگہ پر " دا - دے - دی - دو " استعمال ہُوتے  ہیں۔

١٦۔ لفظ "جے" کو  جمع حاضر کی ضمیر کی طرح  استعمال کیا جاتا ہے مثلاً  میں آیا جے ۔

١٧۔ کبھی کبھی حرف "س" بھی "ہ" میں بدل جاتا ہے ، مثلاً  پَیسہ =  پَیہہ

١٨۔  آدھی  "ہ" کا  استعمال :   ہندی  کے اکثر لفظ جن میں "س"  کی آواز ہوتی ہے پنجابی میں آکر   وہ "ہ" میں تبدیل  ہو جاتی ہے ۔ جس طرح "ایس" سے ایہہ ، "اوس" سے  اوہ  ،    "پِیسنا" سے   پِیہنا  وغیرہ  ۔ یہ ٹھیک ہے کہ ایس کو  اِس اور اوس کو  اُس لکھتے ہیں  اور اس طرح ان کی املا  "اِہ" تے "اُہ" ہونی چاہیئے۔ لیکن زیر اور پیش کے چکّر میں نہیں پڑنا چاہیئے، کیونکہ   زیر   زبر ڈالنی ہم   ہمیشہ  بھول جاتے ہیں  ، اس لئے ایسے الفاظ کی  املا ایسے ہو گی :۔
        ایہہ   -  ایہناں  -  ایہنوں   -  ایہدے   -  ایہو
        اوہ  -  اوہناں  -  اوہنوں  -  اوہدے  -  اوہو
        کیہ  -  کیہناں  -  کیہنوں  -  کیہدے  -  کیہو
        جیہا  -  جیہناں  -  جیہنوں  -  جیہدے  -  جیہو

کیونکہ ہم  "ہ" کو پوری طرح سے نہیں  بُلاتے  اس لئے "نہیں "کو  ہم  اکژ " نئیں " لکھ دیتے ہیں، صحیح املا ایسےہے :-
            نہ،    نہیں،   نہیوں

رسم الخط،          پنجابی اردو خط نستعلیق میں لکھی جاتی ہے اورکوشس کی جاتی ہے کہ نستعلیق کے ہجاء کے اصول قائم رکھے جائیں ، لیکن مجبوراً  تلفظ دکھانے کے  لئے  کہیں کہیں ان  اصولوں کو توڑ  کر انہیں پنجابی  کے لئے موزوں بنا لیا گیا ہے : ۔

١۔ یاۓ معکوس مرکب الفاظ میں بغیر ہمزے کے "اے" کی آواز دیتی ہے  اجکل تو بِنا مرکب لفظ بھی بغیر  ہمزے کے لکھے جاتے  ہیں، مثلاً  پاےدان - راے بیل ،  لیکن پنجابی  میں تلفظ دکھانے کے  لئی ہمزہ لکھا جاتا ہے مثلاً  ساۓ ۔

٢۔ لفظ کے آخر میں "مبدوء الف" ( واؤ  دے بعد آن والا الف )کی آواز بغیر "مد"  کے "  آ "  کی آتی ہے،  لیکن پنجابی  میں استعمال کرنا چاہئیے ، مثلاً   کُنوآں، ہوآ۔

٣ ۔ اردو  میں آخری حرف پر کوئی نشانی نہیں  ہوتی جب کہ پنجابی میں کہیں کہیں   استعمال ہوتی ہے، مثلاً    تریِہِ۔

٤ ۔پنجابی کے الفاظ جن کے آخر میں " ہ " آتی ہے ان کو عام طور پر الف کے ساتھ لکھا جاتاہے مثلاً     ساوہ = ساوا۔

٥ ۔ اردو  میں دو زیریں بھی اکھٹی نہیں آسکتی   لیکن پنجابی پنجابی میں آتی ہیں ، مثلاً      گِرَہ  = گِرِہ۔

٦ ۔ پنجابی  میں مُوردھنیا لام بھی استعمال  ہوتا ہے اورہجے دیکھاتے ہوۓ لام کے نیچے ایک نقطہ ڈالا جاسکتا ہے،  مثلاً

٧ ۔ سالیشی ڑ  کو  اردو کی  "ڑ"  کے نیچے ایک نقطہ ڈال کردیکھایا جا سکتا ہے، مثلاً  

٨ ۔ اردو کی امالہ دار زبر  کا تلفظ جو"ہ"  سے پہلے آنے والی زبر کا  ہوتاہے اسے " ہ "  کے اُوپر  پیش ڈال کرلکھا جا تا ہے مثلاً  بَہُ ، رَہُ ۔ یہ  زبر کئی الفاظ میں استعمال  ہوتی ہے  لیکن یہ لفظ ان  کی امالہ دار زبر سے ہی پڑھے  جاتے ہیں ، تاکے  ہجاء اردو  کے ساتھ مماثلت رکھیں مثلاً     گَھینٹا   = گَھنٹا۔

٩ ۔ موقوف جزم ( ٘  ) نُون غنہ کی علامت ہے پر اس کا استعمال حرکت کو  گھٹان یعنی مختصر کرنے کے لئےبھی  کیا جاتا ہے مثلاً  "  " ۔ موقوف نُون کے لئےعام جزم ہی استعمال ہوگی۔

١٠۔  واؤ  پر آنے والے ہمزہ کو  بغیر   "ؤ " کےشوشہ پر (ﺌ) ڈالا جاتا ہے مثلاً   دِھؤنا   کی بجاۓ   دِھئنا۔

١١ ۔ نستعلیق میں مقصورہ حرکت والے حرف صحیح کے بعد نون غنہ کے ساتھ موقوف " ہ " کو  دوچشمی لکھا جاتا ہے  لیکن پنجابی میں یہ اصول توڑ بھی دیتے ہیں ، مثلاً
 منھدی = منہدی ،  مُنھ = مُنہ۔

۲١۔ کوشش کرنی چاہئیے کہ حرف "ہاء " پرختم ہونے والے  الفاظ کا امالہ کرتے وقت حرف  "ہاء " کو "یاء "  سے بدلنے کی بجائے"ہاء " سے پہلے زیرڈال دِی جاۓ مثلاً  جمعہِ کے دن۔

١٣ ۔اردو میں  پہلا حرف ساکن نہیں ہوتا اس لئےشروع میں ( اس لئے " لاگم" لاتے ہیں) الف لگایا جاتاہے،  لیکن پنجابی میں پہلا حرف ساکن ہو سکتا ہے  مثلاً 
  اسکول = سکول،   اسٹیشن = سٹیشن،   تْرَے ۔      

١٤ ۔ مُوردھنیا  نُون  ( نُون  کی اقسام )یعنی منحرفہ  یا اُلٹا نون جس کو اَڑنُون بھی کہتے ہیں کو تلفظ دکھانے کے لئے  "ن" کے  ایک نقطہ کی بجائے   دو اوپر نیچے نقطے ڈالے جاتے ہیں  مثلاً  ، منحرفہ نون " نڑ" کی شکل میں بھی لکھنے  کی کوشش کی گئی پر یہ ٹھیک نہیں کیونکہ منحرفہ نون بولتے وقت صرف ناک کے راستے سے بولا جاتا ہے )۔  اس کے ساتھ ساتھ  اَینُون یعنی    لکھا جاۓ گا، شبہ غُنہ کی حالتوں ( اَتنُون ، اُلٹاواں نُون ، اجنُون ، اگنُون )کوحروف کے درمیان  "ن" پر  نوکدار ٹوپی نما جزم  ( نٛ ) سے لکھا جاۓ گا۔

١٥ ۔ عربی کی کھڑی زیر  کو  'اِی' کی لمبی آواز کے لئےاستعمال کیا جاتا ہے اور یہ  بغیر "ی" کے اپنا کام کرتی ہے مثلاً  

۶١  ۔ مصدر کے بعد نون غنہ کا اضافہ کرنا ٹھیک نہیں مثلاً   دسنا  دی بجاۓ  دسناں ۔

١٧ ۔ اردو میں مجہول یاء کے ساتھ ڈالی گئی حرکات کے بعد خفّی یاء ( مع الف ) کا استعمال نہیں  ہوتا ، لیکن پنجابی  میں کبھی کبھی اس کا استعمال ہوتا ہے مثلاً    

١٨۔ ہمزہ   کا اصل استعمال توحلقی گرفت (Glottal catch) کے لئےہے  لیکن پنجابی کی کچھ بولیوں کی  "بڑھتی گھٹیت" گمک لکھنی ہوتو  جزم کو ہمزء موقوف (ء٘)  ( قواعدی لحاظ سےورنہ اردو میں اصواتی لحاظ سے کوئی حرف صحیح موقوف نہیں ہوتا ) سےلکھتے  ہیں، مثلاً  

١٩۔ واؤمعدولہ کی اُفقی لکیر کو خفّی ہاء ، واؤ   یا   یاء  کے نیچے ڈال کر آوازوں کو  گِرا دیا جاتا ہے  مثلاً 

٢٠ ۔ گمک دا اظہار ،        پنجابی کی کچھ  بولیوں کی  گمک کو لکھنے کے لئے  حرف "ہاء"  کے نیچے خطِ معدولہ ( مسروقہ )  ڈال کرلکھا جاتا ہے اور بڑھتی  گھٹیت گمک کو ہمزہ موقوف  (ء٘)سے لکھتے ہیں  مثلاً 



Lesson - 12 Lesson - 11 Lesson - 10 Lesson - 9 Lesson - 8 Lesson - 7 Lesson - 6 Lesson - 5 Lesson - 4 Lesson - 3 Lesson - 2 Lesson - 1
Last


کھوج کے لئے الفاظ بغیر اعراب  ( یعنی زیر زبر وغیرہ ) کے لکھیں۔


Back to Previous Page

وارے     وارے      جانی     ہاں     میں     گھولی     آں نی
جِس ساجن دا دیو تُسیں مہنا تِس ساجن دی میں گولی آں نی
 اُچّاچیتی   بُھل  بُھلا   دے ، بابل   دے  گھر  بھولی  آں  نی
کہے  حُسین  فقیر  نماناں  تُدھ  باجھوں  کوئی  ہور  نہ  جاناں
خاک پَیراں دی میں رَولی آں نی
شاہ حسین




ایتھے لکھے گئے کئی مضمون پنجابی وکیپیڈیا تے اردو ویب محفل جیهی ویب سائیٹ اتے کاپی کر کے آپنیا ناواں نال لائے هوئے هن ۔ بهت هی افسوس دا مقام هے۔ یاد رهووے ایهه کتاب دی شکل وچ چھپ وی چکے هے۔

بیٹھک  

Pages


Desi Calendar

For better view the web site requires the download of ; 'Roz Urdu Punjabi Nastaleeq Shahmukhi Font.


 عدل کرنے میں اپنوں اور بیگانوں میں کوئی تمیز نہ کرو۔