☰ open

Punjabi Language (Shahmukhi script)

پنجابی زبان

جی آیا نوں ( خوش آمدید) ۔۔۔۔۔۔۔( پنجابی)

 پانچ دریاؤں کی سرسبز اورشاداب زمین، پاکستان اوربھارت کا پنجاب، پنجابی کوبھی تقسیم کر گیا ، ایک اپنی بولی کو  لِکھنے  کےلئےگورُمکھی لِپی ( سِکھ گورُمکھی اور ہندو دیوناگری ) استعمال کرتا ہے اوردوسرا اردو رسم الخط ( یعنی عربی خط )۔ جب کہ ہماری لوک بولی ایک ہے۔ پنجابی بھارت کے پنجاب کی ہو یا پاکستان کے پنجاب کی ، اُس میں فرق صرف اِتنا ہے کہ بھارت میں جو لفظ سنسکرت کے بولے جاتے ہیں وہ پاکستان میں عربی یا فارسی کے استعمال ہوتے ہیں۔ انٹر نٹ پر ہمیں گورمکھی میں کام مِل جائےگا پر پاکستان کی طرف کا کام ہماری نظر میں بہت کم  آیا ہے۔   امید ہے آپ ہماری یہ کوشش پسند کریں گے۔ لکھائی کی قلم " نستعلیق " اورہماری کوشش ہے کہ زبان ایسی استعمال کی جاۓ کہ اردو پڑھنے والے بھی اس سے فائدہ اٹھاسکیں ، اگراپنے ارد گرددیکھاجاۓ توپتہ چلتاہے کہ آج کی نسل یا توپنجابی بولتی نہیں اگربولے بھی تو صرف گرائمر کی حد تک بولتی ہے اس کے پاس پنجابی کے الفاظ کی کمی ہوتی ہے  اور وہی لوگ پنجابی کے ادب سےناواقف ہیں، اوراس لئےضروری ہے کہ تحریر ایسی ہوجو کم پنجابی سمجھنے والے بھی پڑھ سکیں۔ سردار محمد خان اپنی کتاب " پنجابی اُچارن لُغت " میں لکھتے ہیں:---
" اگر یہ نقطہ ماسکہ مدنظر رکھا جائے کہ ہم نے ہر طرح سے یہ کوشش کرنی ہے کہ اپنی قومی زبان اردو کی املاء کے جتنا بھی قریب ہو سکے، رہنا ہے ۔ اس طرح سے ہماری لکھائی کی قلم " نستعلیق " بھی اردو کی طرح ہی رہے گی، اردو حروف پر خواہ مخواہ اضافہ بھی نہیں ہونے پائے گا، خط کی " رسوم " بھی اردو کی طرح ہی تقریباً رہیں گی اور تلفظ بھی اردو سے بُعد نہیں رکھے گا ، سوائے پنجابی کی ایک خصوصیت کے جو Tone یعنی گمک میں پائی جاتی ہے ( باقیماندہ تمام تلفظ کے فرق، مثلاً منحرفہ نُون یا سِندھی کی مخصوص گُھٹوِیں آوازوں کی نقل یا گمک نہ ادا کر سکنے کی وجہ سے اُس کا ردِّبدل " لہجہ " ، وغیرہ بالکل ضمنی چیزیں ہیں جن کو خواہ مخواہ اہمیت دے کر اُچھالا جا رہا ہے )۔

پنجابی لکھنے کے لئے   کچھ لوگوں  کا خیال ہے کہ جس طرح مُونہہ سے لفظ نکلے اسی طرح لکھو،  سوال یہاں یہ پیدا ہُوتا ہے کہ مُونہہ اپنا  یا کسی اورکا،    کیونکہ  عموما ً دیکھا گیا ہے  ، مثلا ً   عمر ؔایک لفظ کو افسوس کہتا ہے اور بکر ؔہمسوس اور زیدؔ فسوس بولتا ہے  ، اور ہم جوسُن  رہے ہیں کس کے مُونہہ سے نکلےہوئےلفظ کو لکھیں؟  بعد کو  "باد" اور نقصان کو  "نشقان" بابو   کو  "باؤ" والی  کو  "آلی" سیر کو  "سیل" دماغ  کو  "ڈماک" عرض کو  "عرج" عزت  کو  "عجت" معلوم کو  "ملوم" اگلے کو  "اَغلے" پچھلے کو  "پشلے" لکھاری کو  "لخاری"  لکھ کے یہ سوچتے ہیں کہ یہ پنجابیوں کے دِل کی ترجمانی کر رہے  ہیں، مگر  وہ  یہ  بات  بھول جاتے ہیں کہ اس  سے بڑی زبان سے اور کوئی  دشمنی نہیں ہو سکتی کیونکہ اگر ہماراپنجابی لکھنے کا یہی معیار ہے کہ سُن کے لفظ لکھو   تو پھر تو ہمارے پاؤں کہیں بھی نہیں  لگ  سکدے، اَن پڑھ بےشک پنجابی ہو یا انگریز  وہ ہر لفظ کا صحیح تلفظ ادا کر ہی نہیں سکتا ۔ اَن پڑھ تو اَن پڑھ  ہے  بعض پڑھے لکھے لوگوں  کا یہ حال ہوتا  ہے کہ وہ بولنے کی آسانی  اور جلدی میں بعض  الفاظ  کا پورا تلفظ ادا نہیں کرسکتے۔  اگر ایسے تمام   الفاظ کی فہرست لکھی جائے جو  اردو  یاں  فارسی کے بگاڑ کے بولے جاتے ہیں تو  بات  لمبّی ہو جائے گی کیونکہ ہر آدمی دوسری زبان کے لفظ کو  اپنی سمجھ  کےمطابق بولتا ہے پر کوئی لکھاری لفظوں کو بگاڑ کے لکھنے کے  لئےتیار نہیں ہو گا  اَن پڑھ کی بات چھوڑیں ۔

یہ اصول یقینا ً غلط ہے کہ جیسا بولا جائے ویسا ہی لکھا جائے، ورنہ منافقت تصور ہو گی۔ اگر صرف بولنے پر ہی ہجاء کا دارومدار رکھا جائے تو اُردو کیا دُنیا کی تمام زبانوں کو اپنے ہجاء پر ماتم کرنا ہو گا۔ زبانیں تو ضرور اہلِ زبان بناتے ہیں ، اور قواعد کو اپنے رنگ میں ڈھالتے ہیں ، لہٰذا اُن کے تلفظ کی پَیروی کرنا ضروری امر ہے، مگر ہجاء کبھی اہل زبان "بولا" نہیں کرتے۔ یہ تجصوتیات  (phonemies) والوں کا کام ہے کہ ہجاء کی صحیح ترکیب ضبط تحریر میں لائی جائے۔ لکھائی  کے اصولوں میں بعض چیزیں خود بخود ہی ظاہر ہو جایا کرتی ہیں مثلا ً  انگریزی میں بغیر نبرہ کے لفظ  THE  کو مصوتہ  (vowel) سے پہلے  "دی" اور مصمتہ (consonant) کی آواز سے پہلے "دا" بلایا جاتا ہے ، مگر لکھائی میں ان دونوں طرح کے تلفظ کا ایک ہی قسم کا امِلا ہے۔ عربی  الفاظ میں تعریفی "ال" کی لکھائی میں تو کوئی فرق نہیں ہوتا ، مگر شمسی اور قمری حروف کی رعایت سے ایک جگہ تو لام کا ادغام ہو جاتا ہے اور دوسری  جگہ باقاعدہ اظہار ہوتا ہے،  اس لئے یہ ضروری ہے کہ  الفاظ کے ہجے اپنے ماخذ ( ورنہ زبان  اور لکھائی پر تحقیق کرنے والوں کے لئے مشکل ہو جائے گا )سے ہٹنے نہیں چاہیئیے کیونکہ انہیں زبان بولنے والے از خود بولتے ہیں اور ایک غیر زبان مبتدی اگر ایسے معاملوں میں ٹھوکر کھاتا ہے تو اُس کی سہولت کے لئے لکھائی کا ستیاناس نہیں کیا جا سکتا۔

یہاں آپ  پنجابی کی  تاریخ کے متعلق جان سکتے  ہیں، کسی پنجابی لفظ کا  مطلب جاننا چاہیں  تو ہم سے پوچھ سکتے ہیں ، امید کرتے ہیں کہ ہم یہ بتاسکیں گے۔  پنجابی کہاوت یعنی آکھان آپ کو یہاں ملیں گے اس کے علاوہ پنجابی بھجارتیں یعنی پہیلیاں  بھی   ملیں گی۔ اگر آپ کسی موضوع پر پنجابی، اردو یا انگریزی میں لکھنا چاہیں تو  لکھـ سکتے ہیں ۔

الف بے کی پوری پٹی ۔  Shahmukhi Alphabet, Punjabi Lesson - 1
پنجابی کس طرح لکھی اور پڑھی جاۓ  Punjabi Shahmukhi Script, How to read and write
مُلتانی - زبان یا بولی   Multani or Saraiki: Dialect or Language
پنجابی زبان کی مُلتانی بولی   
مُلتانی کی مخصوص آوازیں    Sounds of Multani that make it different from other Dialects of Punjabi
پنجابی کے لِسانی رابطے ، تاریخ و اِرتقا کے پس منظر میں   
پنجابی اصوتیات   Punjabi Phonetics
پنجابی قاعدہ   
پنجابی زبان اور رسم الخط Punjabi Script and Punjabi Language
پنجابی کے کچھ الفاظ کی املاء  Words used more often
پنجابی زبان کی بولیاں   Punjabi Language and Dialect



کھوج کے لئے الفاظ بغیر اعراب  ( یعنی زیر زبر وغیرہ ) کے لکھیں۔


Back to Previous Page

دیندے دیندے او گالیاں ہَس پَیندے ، نِکلے آبِ حیات ہے زہر وِچّوں
رَب  کئی   سبب   بناؤندا   اے،  خیر  شر   وِچّوں ،  شَر خَیر  وِچّوں
دُشمن  سمجھیا  مَیں  نِکل یار آیا، مُونس  سمجھیا،  نِکلیا  غیر وِچّوں
بُت   پُوجنے   کرم   نجات  ہو  گئی،  رَستہ  کعبے  دا   نِکلیا  دیر وِچّوں
اُستاد کرم امرتسری



ایتھے لکھے گئے کئی مضمون پنجابی وکیپیڈیا تے اردو ویب محفل جیهی ویب سائیٹ اتے کاپی کر کے آپنیا ناواں نال لائے هوئے هن ۔ بهت هی افسوس دا مقام هے۔ یاد رهووے ایهه کتاب دی شکل وچ چھپ وی چکے هے۔

بیٹھک  

Pages


Desi Calendar

For better view the web site requires the download of ; 'Roz Urdu Punjabi Nastaleeq Shahmukhi Font.


قرآنِ کریم کے معاشی نظام کی بنیاد یہ ہے کہ ہر فردِ  کاسب،  اپنی استعداد کے مطابق کام کرے اور جو کچھ حاصل ہو اس سے جملہ افرادِ معاشرہ کی ضروریاتِ زندگی پوری کی جائیں۔